اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف دئے گئے
ظالمانہ حکم کی مذمت میں ایک بیان جاری کر کے خبردار کیا ہے کہ اس عالم دین اور بحرین کے معنوی رہنما
کے خلاف دئے گئے ناجائز حکم کو اگر اجراء کیا گیا تو ملک کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کے بیان کا ترجمہ حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
وَمَنْ لَمْ یحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ مائده 44
وَمَنْ لَمْ یحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ مائده 45
انتہائی افسوس اور حیرانگی کے ساتھ اطلاع ملی کہ آل سعود اور آل خلیفہ کے دباؤ کے نتیجے میں اس
ملک کی اعلی فوجداری عدالت نے ملزمین اور ان کے وکلاء کی حاضری کے بغیر دس رسمی سماعتوں
کے بعد آخر کار اتوار کو بحرینی عوام کے معنوی رہنما، بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم اور دیگر
ملزمین کے خلاف اپنا ظالمانہ حکم جاری کر دیا۔
اس حکم کے مطابق، شیخ عیسی قاسم کا تین ملین بحرینی دینار کی مقدار میں اموال ضبط جبکہ ہزار
دینار جرمانہ عائد کیا گیا نیز ان کو ایک سال قید کی سزا تین سال تک ملتوی کر دی گئی۔
آل خلیفہ جابرانہ حکومت کی عدالت نے یہ حکم دیا ہے کہ شیخ عیسی قاسم کے کھاتے میں موجود اموال
اور ان کی ملکیت جو بیت المال اور شرعی وجوہات ہیں کو ضبط کیا جائے۔
افسوس کے ساتھ ابھی بھی بحرین کی حکومت اپنے سرکوبانہ اقدامات کہ جو سراسر بین الاقوامی
قوانین کے خلاف ہیں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تاہم ۴۶۰ بحرینی
شہریوں کی شہریت کو منسوخ کیا گیا، پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے کی وجہ سے ۳۲۰ افراد کو شہید
اور ۷۰۰۰ سے زیادہ افراد کو جیلوں میں بند کیا گیا کہ جن میں ۱۵۰۰ افراد نوجوان اور بچے ہیں۔ اسی طرح
ہزاروں افراد سیاسی،سماجی، امنیتی اور مذہبی دباؤ کی وجہ سے دوسرے ملکوں میں فرار کر گئے ہیں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی پیروان اہل بیت(ع) کی بین الاقوامی NGO کے عنوان سے آل خلیفہ حکومت
سے مطالبہ کرتی ہے:
۱؛ اپنے ظالمانہ احکامات کو جلد از جلد منسوخ کر کے قومی شانتی کو برقرار کرنے کا زمینہ فراہم کرے اور
ملت بحرین کے جائز مطالبات کا مثبت جواب دے۔
۲؛ ضروری ہے تمام سیاسی قیدیوں منجملہ شیخ علی سلمان اور دیگر قومی اور مذہبی شخصیتوں کو
فوری طور پر رہا کیا جائے اس لیے کہ ان افراد کی رہائی بے شک بحرین میں ایک نیا سیاسی نظام وجود
میں لانے اور چند سالہ بحران کو خاتمہ دینے کے لیے موثر کردار ادا کرے گی۔
۳: بحرین سے ملک بدر کئے گئے تمام افراد کو واپس ملک میں آنے کی اجازت دی جائے اور جن افراد کی
شہریت کو غیر قانونی طور پر منسوخ کیا گیا ہے انہیں واپس لوٹایا جائے۔
«بنیاد بینالمللی عاشورا» مؤسسهای غیر دولتی و غیر انتفاعی است که به منظور گسترش فرهنگ حیاتبخش و حماسهآفرین عاشورا و ایجاد جریان مستمر و پویا در حوزۀ بسط و گسترش سیرۀ حضرت امام حسین (ع) و زنده نگه داشتن فرهنگ عاشورا از سال ۱۳۹۳ هجری شمسی زیر نظر «مجمع جهانی اهل بیت (علیهمالسلام)» شروع به فعالیت کرده و سعی دارد در این راه با بهرهگیری از ابزارهای نوین علمی، پژوهشی، فرهنگی، هنری، مطبوعاتی، تبلیغاتی و فضای مجازی و با خلق آثار برجسته و نیز گسترش فعالیتها و خدمات علمی و فرهنگی و مشارکت بیش از پیش علما و اندیشمندان جهان اسلام و تشیّع گام بردارد.