ترک سیاستدان اور ترکی کی سیاسی جماعت "سعادت پارٹی" کے سیکریٹری جنرل تمل کارا ملا اوغلو، نے بعض عرب ممالک کے حکمرانوں کی مفاد پرستی کو مورد تنقید قرار دیا اور کہا: سب سے اہم بات اسلامی ممالک کا اتحاد اور خطے میں دشمنوں کا خاتمہ ہے۔ چنانچہ غیرجانبدار ممالک غیرت سے کام لے کر اس مسئلے میں مداخلت کریں۔
یمن کے مظلوم عوام پر عربی-مغربی-عبرانی جارحیت میں شدت آنے پر بین الاقوامی سیمینار بعنوان "یمن کے خلاف جارحیت کے پہلؤوں کا جائزہ" بروز ہفتہ 5 فروری 2022ع کو اربعین انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام "عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی" اور ہم فکر اداروں کے تعاون سے منعقد ہؤا۔
ترک سیاستدان اور ترکی کی سعادت پارٹی (Saadet Partisi) کے سیکریٹری جنرل تمل کارا ملا اوغلو نے اس سیمینار کے شرکاء سے خطاب میں حالیہ برسوں میں مسلم ممالک کے درمیان نا خوشگوار تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایک انسان آج - بطور خاص یمن کے معاملے میں - موجودہ مسائل کا تجزیہ کرنے سے عاجز ہے!
انھوں نے یمن پر سات سالہ بیرونی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ اور نہتے انسانوں کے قتل عام کی طرف اشارہ کیا اور کہا: یمنی عوام اس وقت بھوک، افلاس اور صعوبتوں اور مشقتوں سے گذر رہے ہیں اور یمن کے حالات اس قدر نازک ہیں کہ اس کے لئے حتی اپنے زخمیوں کا علاج معالجہ ممکن نہیں ہے؛ یہ تمام مسائل کچھ مسلم ممالک کا باہمی اتحاد [So-called Saudi Alliance] اور ایک نمایاں اسلامی ملک [KSA] پیدا کررہا ہے۔
انھوں نے اس تنازعے کو قابل غور قرار دیا اور کہا: یہ تنازعات کروڑوں انسانوں کو مصائب اور مشقتوں میں مبتلا، اور ایک باوقار زندگی سے محروم کر رہے ہیں؛ اور ان تمام مباحث سے قطع نظر، موجودہ تنازعات کی وجہ سے اسلامی ممالک کے ذخائر کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچ رہا ہے؛ ان تنازعات کے خاتمے کے لئے ان ممالک کو عقل سلیم کی روشنی میں فیصلہ کرنا چاہئے نہ یہ کہ اپنے ذاتی یا خاندانی مفادات کی روشنی میں۔
تمل کارا اوغلو نے کہا: اسلامی ممالک کے درمیان اسلامی اتحاد کا سب سے زیادہ اہم مقصد ان جیسے تنازعات اور جارحیتوں کا خاتمہ کرنا ہے لیکن بدقسمتی سے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ اسلامی اتحاد ناپید ہے اور ہر ملک اپنے مفادات اور اپنی ہی منفعت کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔
ترکی کی سعادت پارٹی کے راہنما نے کہا: جب یہ اتحاد نہ ہو تو اس کا نقصان تمام مسلم ممالک کو پہنچتا ہے، یہ عدم اتحاد مسلم ممالک کو ترقی سے باز رکھتا ہے اور ان کے بنیادی ڈھانچوں کی نابودی، اور ان ممالک کی پسماندگی کا باعث بن سکتا ہے، اور مسلم ممالک کی ترقی کا خواب اس صورت میں شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔
انھوں نے کہا: باعث صد افسوس ہے کہ بعض مسلم ممالک برادر ملکوں کی ویرانی اور انہدام پر کھربوں ڈالر خرچ کررہے ہیں؛ یقینا یہ جنگیں جارح ملکوں کو بھی پسماندگی سے دوچار کرتی ہیں اور ان ممالک کے عوام کو بھی باوقار زندگی کی سہولیات سے محروم کرتی ہیں۔
انھوں نے زور دے کر کہا: مسلم ممالک کو جلد از جلد متحد ہونا چاہئے، انہیں ان جنگوں کا خاتمہ کرنا چاہئے؛ بلا شبہ مسلم ممالک کے اتحاد کا اہم ترین نتیجہ خطے میں جاری تنازعات کا خاتمہ ہے۔
ترک سیاستدان اور ترکی کی سعادت پارٹی (Saadet Partisi) کے سیکریٹری جنرل تمل کارا ملا اوغلو نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ دوسرے [بظآہر غیر جانبدار] مسلم ممالک کو بھی اپنا فریضہ ادا کرنا چاہئے، اور خاص طور پر یمن کے تنازات کے حل میں کردار ادا کرنا چـاہئے تاکہ ہم جلد از جلد یمن کی جنگ کے اختتام کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔
«بنیاد بینالمللی عاشورا» مؤسسهای غیر دولتی و غیر انتفاعی است که به منظور گسترش فرهنگ حیاتبخش و حماسهآفرین عاشورا و ایجاد جریان مستمر و پویا در حوزۀ بسط و گسترش سیرۀ حضرت امام حسین (ع) و زنده نگه داشتن فرهنگ عاشورا از سال ۱۳۹۳ هجری شمسی زیر نظر «مجمع جهانی اهل بیت (علیهمالسلام)» شروع به فعالیت کرده و سعی دارد در این راه با بهرهگیری از ابزارهای نوین علمی، پژوهشی، فرهنگی، هنری، مطبوعاتی، تبلیغاتی و فضای مجازی و با خلق آثار برجسته و نیز گسترش فعالیتها و خدمات علمی و فرهنگی و مشارکت بیش از پیش علما و اندیشمندان جهان اسلام و تشیّع گام بردارد.